جب مجھے کرونا وائرس ہوا تو یوں محسوس
ہوا جیسے کسی ٹرک نے مجھے آ کر ٹکر ماری ہو
کرونا وائرس:سے صحت یاب ہونیوالے شخص نے
اپنی بیماری کے احساسات اور جذبات کے بارے میں بتا دیا-
چین(اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار-13مارچ2020ء) چین کے شہر وہان سے شروع ہونے والے کرونا وائرس نے اب دنیا بھر میں اپنا قدم جما لئے ہیں۔ دنیا بھر میں اس کی ہلاکتوں کی تعداد 5 ہزا ر کے قریب پہنچ گئی ہے جبکہ اس سے متاثرہ لوگوں کی تعداد 1 لاکھ 30 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔اسی دوران صحت یاب ہونے والے ایک شخص نے بیماری کے دوران اپنے احساسات اور جذبات کے بارے میں بتایا ہے۔
بات کرتے ہوئے متاثرہ شخص کا کہنا تھا کہ جب مجھے کرونا وائرس ہوا تو مجھے یوں محسوس ہوا جیسے کسی ٹرک نے آ کر مجھے ٹکر ماری ہو۔ مجھے ارد گرد کی آوازیں اور روشنیوں سے پریشانی ہوتی تھی، میں بس آرام کرنا چاہتا تھا اور مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ میں کہاں ہوں اور کیا کر رہا ہوں۔ مجھے یوں محسوس ہوتا تھا جیسے میں پھیپھڑے ختم ہو گئے ہیں اور میں کوئی مصنوعی سانس لے رہا ہوں۔
بات کرتے ہوئے متاثرہ شخص کا کہنا تھا کہ جب مجھے کرونا وائرس ہوا تو مجھے یوں محسوس ہوا جیسے کسی ٹرک نے آ کر مجھے ٹکر ماری ہو۔ مجھے ارد گرد کی آوازیں اور روشنیوں سے پریشانی ہوتی تھی، میں بس آرام کرنا چاہتا تھا اور مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ میں کہاں ہوں اور کیا کر رہا ہوں۔ مجھے یوں محسوس ہوتا تھا جیسے میں پھیپھڑے ختم ہو گئے ہیں اور میں کوئی مصنوعی سانس لے رہا ہوں۔
زندگی ختم ہو تی
ہوئی محسوس ہو رہی تھی کیونکہ میرا کسی سے ملنے کا دل نہیں کرتاتھا ۔یاد رہے کہ
کرونا وائرس نے دنیا بھر میں تباہی مچا دی ہے۔ چین کے بعد اب دیگر ممالک میں بھی
کرونا وائرس داخل ہو گیا ہے جس کے بعد ہر ملک کی جانب سے احتیاطی تدابیر اپنائی جا
رہی ہیں ا ور کوشش کی جا رہی ہے کہ کرونا وائرس سے بچنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی
جائے۔
دنیا بھر کے ماہرین
کی جانب سے کرونا وائرس کے علاج کی ویکسین تیار کرنے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے لیکن
ابھی تک اس میں کسی قسم کی کوئی کامیابی سامنے نہٰنا ٓ رئی۔کہا جا رہا ہے کہ اس کا
علاج ملنا نا ممکن ہو گیا ہے کیونکہ اس کے پھیلنے کی رفتار بہت زیادہ ہے اور اگر
اس کی ویکسین تیار کرنا شروع بھی کر دیا جائے تو بھی اس کو تیار کرنے میں بہت زیادہ
وقت لگ جائے گا۔
۔ دنیا بھر میں اس کی ہلاکتوں کی تعداد 5 ہزا
ر کے قریب پہنچ گئی ہے جبکہ اس سے متاثرہ لوگوں کی تعداد 1 لاکھ 35 ہزار سے تجاوز
کر گئی ہے۔اسی دوران صحت یاب ہونے والے ایک شخص نے بیماری کے دوران اپنے احساسات
اور جذبات کے بارے میں بتایا ہے۔بات کرتے ہوئے متاثرہ شخص کا کہنا تھا کہ جب مجھے
کرونا وائرس ہوا تو مجھے یوں محسوس ہوا جیسے کسی ٹرک نے آ کر مجھے ٹکر ماری ہو۔
مجھے ارد گرد کی آوازیں اور روشنیوں سے پریشانی ہوتی تھی، میں بس آرام کرنا چاہتا
تھا اور مجھے کچھ سمجھ نہیںآ رہا تھا کہ میں کہاں ہوں اور کیا کر رہا ہوں

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں